Specially for you
Monday, 14 October 2024
Wednesday, 11 September 2024
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس مینار پاکستان لاہور سے خطاب تحریری شکل میں
Monday, 14 March 2022
بیٹی کا مقام و مرتبہ
بسم اللہ الرحمن الرحيم
اللہ تعالی ہماری پوری قوم پر رحم فرماۓ ، آج ایک خبر نے ہلا کر رکھ دیا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ، ہاتھ کانپ رہے اور دل لرز رہا ہے۔ پاکستان کے شہر میانوالی میں ایک سفاک والد نے اپنی سات دن کی پھول سی بچی کو پانچ گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔
بیٹی... دور قدیم و جدید کی جہالتوں کی زد میں:
دور قدیم کے جہلاء بچیوں کو زمیں میں زندہ دفن کر دیتے تھے اور دور حاضر کے جہلاء اس کو ماں کے پیٹ میں ہی اس کو ختم کر ادیتے ہیں، بیٹیوں کی وجہ سے اسقاط حمل کے جرم میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ، بچی کی ولادت پر اسے اور اس کی ماں کو زندہ جلا دیتا ہے ، بیٹی جیسے معصوم رشتے کی پیدائش پر اس کی ماں کو طلاق دے دیتا ہے کبھی یکے بعد دیگرے بیٹیوں کی پیدائش عورت کا جرم قرار دیتا ہے۔ افسوس صد افسوس! مسلم معاشرے میں مشرکانہ اور جاہلانہ ذہنیت رواج پانے لگی ہے کہ بچیوں کو اپنے لیے باعث عار سمجھا جانے لگا ہے۔
لله ملك السموت و الأرض يخلق ما يشاء يهب لمن يشاء إناثا ؤ يهب لمن يشاء الذكور - أو يزوجهم ذكرانا و
ترجمہ: جب عورت کے ہاں زچگی کا وقت قریب آتا تو زمین میں گڑھا کھود کر اسے وہاں بیٹھا دیا جاتا پھر اگر لڑکی پیدا ہوتی تو اسے اس گڑھے میں پھینک دیا جاتا اور اس پر مٹی ڈال دی جاتی اور اگر لڑ کا ہو تا تو اسے زندہ چھوڑ دیا جا تا۔
یا رسول اللہ کلما ذكرت قولها لم ينفعنى شئی. جب کبھی اس کی باتیں یاد کر تاہوں تو غم کی وجہ سے مجھے کوئی چیز اچھی نہیں لگتی۔ یارسول اللہ میرا کیا بنے گا ؟ ادھر عرب کا دیہاتی رو رہا تھا اور ادھر فخر دو عالم رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں میں آنسو کے امڈ آۓ موتیوں کی اس لڑی میں محبت و شفقت کے انمول خزینے مچھلکنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماكان في الجاهلية فقد هدمه الاسلام ۔ آپ نے جو گناہ زمانہ جاہلیت میں کیے قبول اسلام نے ان کو ہمیشہ کے لیے مٹاڈالا۔
(التفسير الكبير ، سورة النحل)
:بیٹی کی پیدائش پر ایک خاتون کے اشعار
ام حمزہ عرب کی ایک سمجھ دار اور شاعرانہ مزاج کے حامل عورت تھی ، اس کو بھی یکے بعد دیگرے بیٹیاں پید اہوئیں تو اس کے خاوند ابو حمزہ نے اس وجہ سے گھر آنا چھوڑ دیا اس پر اس نے برجستہ اشعار کہے:
ترجمہ: ابو حمزہ کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ہمارے پاس نہیں آتا وہ اس لیے ناراض ہے کہ ہم بیٹوں کو جنم نہیں دیتیں اللہ کی قسم یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہماری مثال تو کاشت کار کے لیے زمین جیسی ہے سو جو بویا جاۓ گاوہی کاٹا جاۓ گا۔
بیٹی... جہنم سے بچانے کے لیے ڈھال:
عن عائشة -رضي الله عنها- قالت: دَخَلَت عَلَيَّ امرأَة ومعَهَا ابنَتَان لَهَا، تَسْأَل فَلَم تَجِد عِندِي شَيئًا غَير تَمرَة وَاحِدَة، فَأَعْطَيتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمتْهَا بَينَ ابنَتَيهَا وَلَم تَأكُل مِنهَا، ثُمَّ قَامَت فَخَرَجَت، فَدَخَل النبي -صلى الله عليه وسلم- علينا، فَأَخْبَرتُه فقال: «مَنْ ابْتُلِيَ مِنْ هذه البنَاتِ بِشَيءٍ فأَحْسَن إِلَيهِنَّ، كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِن النَّار». (جامع الترمذی، رقم الحدیث:1913)
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو بیٹیوں کے ذریعے آزمائش میں ڈالا گیا اس نے اس پر صبر کیا تو وہ بیٹیاں قیامت کے دن جہنم سے ڈھال بن جائیں گی۔
بیٹی سے محبت پر جنت:
عن عائشة -رضي الله عنها- قالت: جَاءَتنِي مِسْكِينَة تَحمِل ابنَتَين لها، فَأَطْعَمْتُها ثَلاثَ تَمَرَات، فَأَعْطَت كُلَّ وَاحِدَة مِنْهُما تَمْرَة وَرَفَعت إِلَى فِيهَا تَمْرَة لِتَأكُلَها، فَاسْتَطْعَمَتْها ابْنَتَاهَا، فَشَقَّت التَّمْرَة التي كانت تريد أن تَأْكُلَها بينهما، فَأَعْجَبَنِي شَأْنُهَا، فَذَكَرت الذي صَنَعَتْ لرسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقال: «إِنَّ الله قَدْ أَوجَبَ لَهَا بِهَا الجَنَّة، أَو أَعْتَقَهَا بِهَا مِنَ النَّار».
(صحیح مسلم ،رقم الحدیث:6787)
ترجمہ: ام المومنین عفیفہ کائنات سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مسکین عورت اپنی دو بیٹیاں اٹھاۓ ہوۓ میرے پاس آئی تو میں نے تین کھجور میں اسے کھانے کے لئے دیں اس نے ان دونوں کو ایک ایک کھجور دے دی اور باقی ایک کھجور اپنے منہ کی طرف اٹھائی تا کہ اسے کھاۓ لیکن وہ بھی اس کی دونوں بیٹیوں نے کھانے کیے لیے مانگ لی۔ تو اس نے اس کھجور کے ، جسے وہ کھانا چاہتی تھی، دو ٹکڑے کیے اور ان دونوں بیٹوں کو دے دیے۔ مجھے اس کی یہ بات بہت اچھی لگی، پس اس نے جو کیا تھا میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالی نے اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کے لیے جنت واجب کر دی یا( فرمایا) اسے جہنم کی آگ سے آزاد فرما
دیا ہے۔
بیٹی سے حسن سلوک پر جنت:
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كانت له أنقى فلم ييدها ولم يهنها ولم يؤثر ولده عليها - قال يعنى الذكور - أدخله الله الجنة
(سنن ابی داؤ دور قم الحدیث:5148)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کی بچی پیدا ہو وہ نہ تو اسے زندہ دفن نہ کرے اور نہ ہی اس کے ساتھ برا سلوک کرے اور نہ اس پر اپنے لڑکے کو ترجیح
دے تو اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کرے گا۔
تین بیٹیوں کی اچھی پرورش پر جنت:
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من عال ثلاث بنات قاذبين وزوجهن وأحسن إليهن قلة الجنة
(سنن ابی داؤ دور قم الحدیث:5147)
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے تین بیٹیوں کی پرورش کی ، انہیں ( اخلاقی و معاشرتی ) ادب سکھلایا، ان کی (انچی جگہ شادی کی اور ( بعد میں) ان کے ساتھ حسن سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
دو بیٹیوں کی اچھی پرورش پر جنت:
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال : قال رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم : من عال جاريتين حتّى تبلغا جاء يوم القيامة أنا وهو وضم أصابعه.
(صحیح مسلم ،رقم الحدیث:6788)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں. پھر ان کا اچھے گھرانے میں نکاح کر دیا تو وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ایسے ہو گا جیسے یہ انگلیاں۔ پھر آپ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں ملا لیا۔
ایک بیٹی کی اچھی پرورش پر جنت:
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من كن له ثلاث بنات فعالهن واواهن وكفهن وجبت له الجنة قلنا: وينتين؛ قال: وينتين، قلنا: وواحدة قال: وواحدة النجم الاوسط
(للطبرانی،رقم الحدیث :6199)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا: جس کی تین بیٹیاں ہوں وہ ان کی پرورش کرے ، انہیں رہنے کی جگہ دی ، ان کی ضروریات کو پورا کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو بیٹیوں کے متعلق سوال کیا کہ ان کی وجہ سے بھی جنت ملے گی تو آپ نے فرمایا کہ ہاں دو بیٹیوں کی وجہ سے بھی جنت واجب ہو جاتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بیٹی سے متعلق سوال کیا کہ اس کی وجہ سے بھی جنت ملے گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ایک بیٹی کی وجہ سے بھی جنت واجب ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں بیٹیوں سے پیار و محبت عطا فرما کر ان سے حسن سلوک
کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الرحمۃ علی البنات والبنین ۔ صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب مدظلہ
Sunday, 13 March 2022
Noon Academy Pakistan's Best learning Application
Noon Academy is Pakistan's #1 Educational App for understudies Classes 1 to 12. BISE understudies get 90%+ imprints in board tests of Matric and Intermediate (Class 9, Class 10, Class 11, Class 12) with complete schedule covered live classes. Plan Physics, Chemistry, Math and Biology for all sheets of Pakistan with educator video include and recorded subject savvy addresses, Quizzes and update test meetings. Download to Study from Pakistan's best instructors.
Likewise on the off chance that you are getting ready for college confirmations and need assistance with section test groundwork for ECAT or MDCAT - then, at that point, Noon Academy is the most ideal decision.
During your web-based classes, bring a breakout with your companions into gatherings and work with your gathering to learn better and ace your tests.
We have the best educators from across Pakistan and furthermore from your school. Early afternoon is an application for web based learning with proficient instructors.
Noon gives educators devices for internet instructing, it is a web-based review application for instructors with video transfers on the web, and top notch recordings with intelligent homerooms.
E-learning, Interactive Classroom App
Go to live classes, take part in live talk with your educator and your companions, and get your questions cleared - all during the class. Early afternoon is the best free internet based instruction stage with intuitive study halls.
Noon gives understudies scored internet based tests! Challenge your companions to online tests and contests, address questions, and see who winds up on the highest point of the leaderboard. You can brag about it at school.
Noon Academy is an e-learning and training stage for optional school, grade school, and secondary school. Everything understudies can partake in a free internet based training stage for home coaching and web based learning with Noon institute.
Noon furnishes you with understudy applications to review online with proficient instructors and online tests with grades for understudies. Work on schoolwork tasks and undertakings with your companions, speak with them continuously, team up with them, post questions, compose replies to your companions' inquiries, and learn together.
Learn online with video:
Noon Academy assists educators with clarifying recordings in top notch and intuitive homerooms. Through various course types and everyday activities, understudies can learn online with instructors through recordings.
Change:
Noon Academy gives the capacity to make online tests for understudies on the web, whether you want to rehearse issues, or plan for a test, or you missed the class. We have recorded examples for you to reconsider at whatever point you need.
Noon Academy is viewed as a reading up apparatus for understudies to learn online by rehearsing. Address heaps of inquiries and update ideas utilizing the training sets made by the best optional school online educators, grade school online instructors, and secondary school online educators.
Noon Academy is the best instrument for online training, we have online educators for optional, and grade school instructing in intuitive homerooms with the most proficient apparatuses for instructors and understudies in e-learning. This reality makes Noon the best free internet based instruction stage for home coaching and web based learning.
Special features :
Classes 6 to 12 (Matric, Inter, O and A Levels) | Daily LIVE classes | Exam Prep
Interactive group for online learning:
Pakistan’s Best Teachers:
Ultimate Teacher's Assistant Tool for E-learning:
E-learning, Interactive Classroom App:
Engage in a friendly competition:
All grades, One app:
All of your friends are here
All grades, One app:
Learn online with video:
Revise:
Practice:
One app to learn it all:
فضول خرچی اور جہیز کی شرعی حیثیت
ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مال کی فراوانی کے وقت میانہ روی قائم کرنا، تنگدستی اور غربت کے وقت میانہ روی قائم کرنا اور عبادات میں میانہ روی قائم کرنا شریعت میں مقصود ہے اور پسند ید ہ بات ہے۔
مال کے خرچ کرنے کے بارے اسلامی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ اسے احکام شریعت کے مطابق خرچ کیا جائے۔ ہمارے ہاں مال کے خرچ کرنے کا ایک بہت بڑاموقع شادی بیاہ کا موقع ہو تا ہے ۔ اس موقع پر ”جہیر “ دیا جا تا ہے ۔
ترجمہ: حضرت ابوخرور قاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کامال اس کی دلی رضامندی کے بغیر لینا /استعمال کرنا حرام ہے۔
ترجمہ: حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے بارے میں سب سے زیادہ جس چیز سے ڈرتا ہوں وہ شرک اصغر ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول !شرک اصغر کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریاکاری۔ قیامت کے دن جب لوگوں کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی تو ریا کاری کرنے والے لوگوں سے اللہ تعالی فرمائیں گے کہ انہی لوگوں کے پاس جاؤ کہ دنیا میں جن کو دکھلانے کے لیے تم اعمال کیا کرتے تھے۔ اور دیکھو کہ تم ان سے کیا بدلہ پاتے ہو۔
إِنَّ ٱلْمُبَذِّرِينَ كَانُوٓاْ إِخْوَٰنَ ٱلشَّيَٰطِينِ ۖ وَكَانَ ٱلشَّيْطَٰنُ لِرَبِّهِۦ كَفُورًا. (سورۃ بنی اسرائیل در قم الآ :27)
ترجمہ: اس میں کوئی شک والی بات نہیں کہ فضول خرچی ( بلاضرورت یا ضرورت سے زائد خرچ کرنے والے شیاطین کے بھائی ان کے مشابہ ہیں ۔ اور شیطان اپنے پروردگار کا بہت ناشکر اہے ۔
فائدہ: فضول خرچی کر نا شیطان کے بھائیوں ( شیطانی او صاف رکھنے والوں ) کا کام ہے اور فضول خرچی کے نتیجے میں ناشکری در حقیقت شیطان کا کام ہے ۔ اس حقیقت کو ہم اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ جو لوگ فضول خرچی کرتے ہیں وہی لوگ در حقیقت اللہ تعالی کی ناشکری کرنے والے ہیں۔
فائدہ: آج اگر کسی شخص کی چار بیٹیاں ہوں اور وہ ایک کو جہیز دے باقیوں کو نہ دے تو اسے کوئی بھی عادل اور انصاف پسند نہیں کہتا....
بلکہ اس کے اس طرز عمل کی مذمت کر تا ہے ۔ ذرادلوں پر ہاتھ رکھ کر سوچیے کہ کیا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جس کی تعلیمات میں عدل و انصاف ترجیحی بنیادوں پر نظر آتا ہے کیا وہ اپنے عمل سے اس کی مخالفت کر سکتا ہے ؟ ہر گز نہیں ! اس لیے اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ جو سامان حضرت فاطمہ کو دیا گیا وہ در حقیقت اپنے داماد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے تھا۔ جس سے مروجہ جہیز کسی طرح بھی ثابت نہیں ہو تا۔ اب ذیل میں جہیز کے چند نقصانات ذکر کیے جاتے ہیں
.. شادی میں تاخیر کا گناہ1
جہیز کی وجہ سے شادیوں میں بہت تاخیر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اولاد برائی کے راستے پر چل پڑتی ہے ۔ ایسی صورت میں والدین بھی اس جرم میں برابر کے شریک سمجھے جائیں گے ۔
عن أبي سعيد وابن عباس رضی الله عنهما قالا: قال رسول اللہ صلى الله عليه وسلم : من ولد له ولد فليخي اسمه وأدبه، فإذا بلغ قليز وجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إنما فإنما إثمه على أبيه شعب الایمان (للبیہقی، رقم الحدیث:8299)
ترجمہ: حضرت ابوسعید اور ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ہاں بچہ پید اہو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا نام اچھار کھے ، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے۔ اگر باپ نے (معقول شرعی عذر کے نہ پائے جانے کے باوجود ) شادی نہیں کی اور اولاد نے گناہ ( زنا یا بد کاری و غیر ہ کر لیا تو (شرعا باپ اس جرم میں برابر کا شریک سمجھا جاۓ گا۔
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم يقول: في التوراة مكتوب: من بلغت ابنته اثنتي عشرة سنة فلم يزوجها فأصابت إنما فإثم ذلك عليه
(شعب الایمان للبیہقی، رقم الحدیث:8303)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تورات میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ جس کی بیٹی بارہ سال کی ہو جاۓ اور اس کا والد ( معقول شرعی عذر کے نہ پاۓ جانے کے باوجود) اس کی شادی نہیں کر تا تو لڑکی سے ہونے والے گناہ میں وہ برابر کا شر یک ہو گا۔ ...
2...زنا اور بدکاری:
جہیز کی وجہ سے شادیوں میں بہت تاخیر ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں معاشرے میں زنا اور بدکاری کی شرح بڑھ جاتی ہے ۔ اگر ہم بحیثیت قوم جہیز سے چھٹکاراپالیں تو ز نا اور بد کاری کی شرح کم سے کم سطح تک آ جاۓ گی۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :إذا خطب إليكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد عريض
(جامع الترمذی، رقم الحدیث:1084)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آپ کے پاس کوئی شخص ( تمہاری بچیوں کے لیے) نکاح کا پیغام بھیجے اور آپ اس کی دینداری اور حسن اخلاق سے مطمئن ہو تو( بلا تاخیر ) اس کا پیغام نکاح قبول کر کے اپنی بچیوں کا نکاح اس سے کر دو اور اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین پر بہت بڑا( جنسی گناہوں کا فساد برپا ہو جاۓ گا۔
3... گھروں سے بھاگ جانا:
جہیر کی وجہ سے شادیوں میں بہت تاخیر ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں بچیاں گھروں سے بھاگ جاتی ہیں۔ یہ سماجی ذلت بہت بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہے ، بڑے بڑے گھرانوں کی بچیاں گھروں سے بھاگ کر کورٹ میرج کرا لیتی ہیں یا پھر اللہ تعالی معاف فرمائے بازار حسن اور قحبہ خانوں کی زینت بن جاتی ہیں۔
4... بھاری قرضوں کا بوجھ:
جہیز کو جمع کرنے کے لیے کبھی بلا سود قرض لیا جا تا ہے اور اتنی مقدار میں لے لیا جاتا جسے بعد میں ادا کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے ۔ بعد میں قرض خواہ سے جھوٹ پر جھوٹ بولا جاتا ہے جو کہ مستقل گناہ ہے۔ جو شخص قرض لے کر واپس نہیں کر تا اس کے بارے میں سخت وعید آئی ہے ۔
عن محمد بن عبد الله بن بخش رضي الله عنهما قال: كنا جلوسا
بفناء المسجد حيث توضع الجنائز ورسول الله صلى الله عليہ وسلم جايش بين ظهريتا، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم بقرة قبل السماء فنظر ثم طأطأ بصرة ووضع يده على جبهته، ثم قال: سبحان الله سبحان الله ماذا نزل من التشديد قال: فسكتنا يؤمنا وليلتنا فلم ترها خيرا حتى أصبحنا قال محمد: فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما التشديد الذي نزل قال: في الدين والذي نفس محمد بيدولو أن رجلا قتل في سبيل الله ثم عاش ثم قتل في سبيل الله ثم عاش ثم قتل في سبيل الله ثم عاش وعلیہ دین ما دخل الجنة حتى يقضى دينه
(مسند احمد در قم الحدیث: 22493)
ترجمہ: حضرت محمد بن عبد الله بن جحش رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ مسجد نبوی کے صحن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس جگہ بیٹھے ہوۓ تھے ، جہاں جنازے رکھے جاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچانک اپنی نظر مبارک اوپر کی طرف اٹھائی اور مجھکا لی۔ اپنی پیشانی پر ہاتھ مارتے ہوۓ فرمایا: سبحان اللہ سبحان اللہ ! کیسے کیسے سخت عذاب نازل ہو رہے ہیں۔ ( راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک دن اور ایک رات اس معاملے کے بارے میں ( سجے رہے اور خاموش رہے مگر پھر ہم نے خیر اور بھلائی کے سوا کچھ نہ دیکھا (یعنی کوئی عذاب نازل نہ ہوا)
دوسرے دن جب صبح ہوئی تو راوی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا کہ کیسے عذاب نازل ہونے کے بارے میں آپ فرمارہے تھے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کے سلسلے میں( لینی اس حوالے سے سخت احکام نازل ہو رہے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر کوئی شخص راہ خدا میں شہید کر دیا جاۓ اس کے بعد زندہ کیا جاۓ اور پھر شہید کر دیا جاۓ۔ پھر زندہ کیا جاۓ پھر شہید کر دیا جائے اور پھر زندہ ہو جائے اور اس کے او پر قرض ہو تو وہ جنت میں داخل نہیں ہو پاۓ گا تاوقتیکہ اپنے قرض کو ادانہ کرے ( یا اس کی طرف سے ادانہ کر دیا جاۓ )
5... سودی قرضوں کا بوجھ:
جہیز کو جمع کرنے کے لیے کبھی سود پر قرض لیا جاتا ہے۔ سود ایسی چیز ہے جو اللہ سے کھلم کھلا جنگ اور اپنی ماں سے زنا کرنے سے بڑا گناہ ہے ۔
فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ
( سورۃ البقرہ رقم 17 : 279)
ترجمہ: پھر اگر تم نے ایسانہ کیا( یعنی سودی معاملات کو نہ چھوڑا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اور اگر تم توبہ کر لو ( سودی معاملات کو یکسر مچھوڑ دو ) تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے وہ تم لے لو۔ نہ تم کسی پر ظلم کرونہ تم پر کوئی اور ظلم کرے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : الرباشبعون حوبا أيسرها أن ينكح الرجل أمه
( سنن ابن ماجہ ، رقم الحدیث:2274)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود کے اندر ستر قسم کے گناہ پاۓ جاتے ہیں اور ان میں سے سب سے کم درجے کا گناہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔
6... گھریلو ناچاقیاں:
اکثر اوقات تو اسی جہیز کی وجہ سے گھریلو ناچاقیاں اور جھگڑے پیدا ہوتے ہیں ۔ والدین اپنی بیٹی کو جہیز میں جو چیز میں دیتے ہیں ان چیزوں کی وجہ سے بیٹی کو شوہر ، ساس، نند ، بھابھی وغیرہ کے طعنے سہنے پڑتے ہیں کہ تمہاری جہیز میں لائی ہوئی چیز اچھی نہیں ہے ۔ فلاں چیز معیاری نہیں ہے ۔ فلاں چیز پرانے زمانے کی ہے ، فلاں چیز کا ڈیزائن اچھا نہیں وغیرہ وغیرہ۔
اپنی بچیوں کو طعنوں سے بچانے کا مہذب طریقہ:
اپنی بچیوں کو یہ بات سمجھانی چاہیے کہ بیٹی تم نکاح کے بعد بھی میری بیٹی ہو تجھے جو چیز چاہیے مجھے بتانا میں ان شاء اللہ تمہیں دوں گا۔ جب بچی چلی جاۓ اس سے پوچھیں کہ بیٹی! تمہیں کیا ضرورت ہے ؟ مثلاً وہ کہے کہ فریج ضرورت ہے اسے فریج کے پیسے دو اور ساتھ میں یہ بھی سمجھا دو کہ بیٹی ! یہ فریج کے پیسے ہیں اپنے شوہر کو ساتھ لے جاؤ اور دونوں مشورہ کر کے جو پسند آۓ خرید لو ۔ واشنگ مشین لینی ہے اسے واشنگ مشین کے پیسے دو اور سمجھا بھی دو کہ بیٹی! اپنی ساس / نند بھابھی کو ساتھ لے جاؤ اور مشورہ سے جو پسند آجائے وہ خرید لو۔ اب آپ کا بچی کے ساتھ محبت و تعاون والا تعلق اور بھی مضبوط رہے گا، اس کے گھر کی ضرورت کی چیز بھی آ جاۓ گی وہ جھگڑے سے بھی بچ جاۓ اور آپ مروجہ جہیز کے گناہ سے بچ جائیں۔
جہیز کی وجہ سے وراثت سے محروم نہ کریں:
بیٹی کو جائیداد میں جتنا اس کا شرعی طور پر حصہ بنتا ہے وہ ضرور دیں۔ عام طور پر بیٹیوں کو جہیز دے کر جائیداد سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ یعنی شرعاً ممنوع چیز دے کر اس کا شرعی حق دبا لیا جاتا ہے یہ طریقہ سراسر غلط ہے اور قابل ترک ہے۔ جہیز کے عنوان سے بھلے جتنا سامان بیٹی کو دیا جائے اس سے اس کا حق وراثت ختم نہیں ہو تا۔
اللہ تعالی ہمیں احکام شریعت پر عمل کی توفیق نصیب فرماۓ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب مدظلہ
Thursday, 10 March 2022
منگنی کی شرعی حیثیت اور چند رسومات
بسم الله الرحمن الرحيم
ترجمہ: اور عورتوں کو اشارہ پیغام نکاح (منگنی) دینے یا اپنے دل میں ( ارادہ نکاح کو پوشید ور کھنے میں تم پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں۔
فائدہ: شرعی مجبوری سے مراد یہ ہے کہ جہاں نکاح کر لینے میں عقائد کی خرابی یا سنت کی مخالفت لازم آرہی ہو مثلا لڑکے والے خود بد عقیدہ ہوں یا ان کے ہاں بد عقیدہ لوگوں کا آنا جانا کثرت کے ساتھ پایا جاتا ہو جس سے اس لڑکی کے بد عقیدہ ہونے کا اندیشہ ہو یا لڑکے والے کے گھر کا ماحول دینداری والا نہ ہو ۔ یعنی اس کے گھر میں بدعات و رسومات موجود ہوں ، کھلم کھلا کبیرہ گناہ ہوتے ہوں ، غیر محروموں کا آنا جانا ہو اور پردے کا ماحول نہ ہو۔
ترجمہ: حضرت ابو سلمہ اور یحی بن عبد الرحمن بن حاطب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو ایک غمگسار رفیقہ حیات کی ضرورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس جگہ پیغام دینے کا خیال ہے ؟ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ کسی کنواری سے نکاح فرمانا پسند کریں تو آپ کے نزدیک تمام مخلوق میں جو سب سے زیادہ محبوب ہے ابو بکر ، اس کی بیٹی عائشہ سے موجود ہے ان سے نکاح فرمالیں اور اگر کسی بیوہ سے نکاح فرمانا چاہیں تو سودہ بنت زمعہ موجود ہے جو آپ پر ایمان بھی لا چکی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں جگہ پیغام دے دیں۔(ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام نکاح لے کر گئیں ، جو انہوں نے بصد سعادت قبول کیا اور اس کے بعد سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام نکاح لے کر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر بھی گئیں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ محترمہ سیدہ ام رومان رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے پیغام نکاح دیا اور فرمایا ام رومان اللہ تعالی نے آپ کے گھرانے میں بہت خیر و برکت رکھی ہے، سیدہ ام رومان رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا انتظار کر لینا چاہیے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہیں سارا معاملہ بتایا گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو میرے بھائی ہیں اس نسبت سے تو میری بیٹی عائشہ ان کی بھتیجی ہوئی۔ بھتیجی سے نکاح کیسے ہو سکتا ہے؟ حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرے دینی بھائی ہیں لہذا نکاح جائز ہے۔ سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا واپس تشریف لائیں اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی اطلاع کی۔ صدیقی گھرانے نے اس سعادت پر دل و جان سے لبیک کہا۔
فائدہ: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکی والے بھی لڑکے والوں کو پیغام نکاح دے سکتے ہیں یہ کوئی عار کی بات نہیں۔
فائدہ: ہم نے نمونے کے طور پر چند مبارک مخنیوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج مطہرات ، بنات ، اصحاب اور آل رضی اللہ عنہم اجمعین سب کے سب کی شادیاں سادگی اور بے تکلفی کا مظہر تھیں۔
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے ۔ یعنی اگر کسی لڑکے کی کسی لڑکی کے ہاں منگنی ہو چکی ہے تو اب یہ ان سے منگنی نہ کرے۔
:منگنی کے موقع پر انگو ٹھی کا تبادلہ
آج کل منگنی کے موقع پر ایک دوسرے کو انگوٹھیاں پہنائی جاتی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپس میں ہدیہ دینے اور لینے سے محبت پیدا ہوتی ہے لیکن یہ اب ہدیہ کے بجاۓ رسم کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ جس میں کئی گناہ پاۓ
جاتے ہیں۔
❶: منگیتر ایک دوسرے کو پہناتے ہیں جو کہ شرعا غیر محرم ہیں اور ایک دوسرے کو چھو بھی نہیں سکتے ۔
❷ : بعض لوگ منگنی کی انگوٹھی کو متبرک سمجھتے ہیں۔
❸: بعض لوگ انگوٹھیوں پر لڑکے اور لڑکی کا نام لکھوا لیتے ہیں اور اس کو باہمی محبت پر اثر اند از مانتے ہیں۔
❹: مردوں کو بھی سونے کی انگوٹھی پہنا دی جاتی ہے جس کا استعمال مرد پر حرام ہے۔
❺: بعض لوگوں کا جہالت کی وجہ سے یہ اعتقاد ہے کہ بغیر انگو ٹھی کے منگنی کو درست اور پائیدار نہیں ہوتی۔
:منگنی کے موقع پر پھولوں کی مالا ڈالنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو گلے میں پھولوں کی مالا ڈالتے ہیں۔
:منگنی پر فضول خرچی
منگنی کی حیثیت محض وعدۂ نکاح ہے اس میں فضول خرچی کرتے ہوئے مہمانوں کو دور دور سے بلاناء مستقل اور مہنگی تقریبات کرنا، قرض اٹھا کر اسے پورا کر نا وغیرہ ساری ایسی باتیں ہیں جس کی شریعت اسلامیہ میں ممانعت ہے ۔
:منگیتر اجنبی ہے
جب تک نکاح نہ ہو جائے اس وقت تک منگیتر آپس میں اجنبی رہتے ہیں۔ ان کے لیے شرعاً وہی احکام ہوتے ہیں جو اجنبیوں کےلیے ہوتے ہیں۔
:منگیتر سے پردہ
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑ کا اور لڑ کی بغیر پروہ کے آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب ان کے لیے پردے والا حکم باقی نہیں ہے ۔ یہ بہت بڑی غلطی اور جہالت والی بات ہے۔
:منگیتر کے ساتھ گھومنا پھرنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑکا اور لڑ کی اکٹھے گھومنے پھرنے جاتے ہیں ، اکٹھے سفر کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب ہمارے لیے ان کاموں کی شرعی طور پر گنجائش موجود ہے حالانکہ یہ بات کسی طور پر بھی درست نہیں بلکہ بہت بڑا گناہ ہے ۔ منگنی کے باوجود بھی شرعی طور پر لڑکا اور لڑکی آپس میں اجنبی ہی رہتے ہیں۔
:منگیتر سے بلاضرورت باتیں کرنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی آپس میں بلاضر ورت بات چیت ، گپ شپ، میسجز ، موبائل کال اور ایک دوسرے کو ویڈیو کال کرتے ہیں ۔ ان کا آپس میں اس طرح بلاضرورت شدیدہ انتگو کر ناشر عاحرام ہے اور بہت سارے اخلاقی جرائم کا پیش خیمہ ہے۔
:منگیتر کے ہاں رہنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے عنوان سے منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی اکٹھے رہتے ہیں ۔ ان کا اس طرح اکٹھے رہنا ایسے ہی گناہ ہے جیسے دو غیر محرموں اور اجنبیوں کا اکٹھے رہنا گناہ ہے ۔ محض منگنی سے لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے لیے شرعا محرم نہیں بنتے ۔ اس لیے وہی حدود قیود ہوں گے جو اجنبیوں کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ افسوس کہ اس معاملے میں غفلت یالا علمی کی وجہ سے لڑکا اور لڑکی آپس میں جنسی تعلق قائم کر لیتے ہیں جو کہ سراسر خالص زنا ہے۔
:منگنی کے بعد نکاح میں جلدی کریں
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :إذا خطب إليكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه إلا تفعلوا لكن فنتة في الأرض وفساد عريض
(جامع الترمذی، رقم الحدیث:1084)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آپ کے پاس کوئی شخص ( تمہاری بچیوں کے لیے )
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب مدظلہم العالیہ
Wednesday, 9 March 2022
نظریہ نکاح دینی پہلو اور فضائل
Zahirihaqeeqat.blogspot.com |
بسم اللہ الرحمن الرحيم
اللہ تعالی کا احسان ہے کہ ہمیں انسان بنایا اور احسان عظیم یہ ہے کہ ہمیں مسلمان بنا کر نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنایا۔ ان کا تقاضا یہ ہے کہ جانوروں کے بجائے انسانوں والے اور کافروں کے بجاۓ مسلمانوں والے کام کر یں۔
عبادت کی تعریف اور مقصد :
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آپ کے پاس کوئی شخص (تمہاری بچیوں کے لیے) نکاح کا پیغام بھیجے اور آپ اس کی دینداری اور حسن اخلاق سے مطمئن ہو تو اس کا پیغام نکاح قبول کر کے اپنی بچیوں کا نکاح اس سے کر دو۔ اور اگر ایسا نہیں کروگے تو زمین پر بہت بڑا جنسی گناہوں کا فساد برپا ہو جاۓ گا۔
اللہ تعالی احکام شریعت پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام : مولانا محمد الیاس گھمن صاحب مدظلہم العالیہ