حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،
مُرُوا أولادَكم بالصلاةِ وهم أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ [ترمذی، ابو داؤد]
ترجمہ: اپنی اولاد (بچوں) کو نماز کا حکم دینا چاہیے جبکہ وہ سات سال کی عمر کے ہوں،
یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ اس سلسلے میں ہمارے اس دور کے اندر بہت زیادہ غفلت و لاپرواہی دیکھنے میں نظر آتی ہے.
حقیقت یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر گھر اور خاندان میں کسی ایک شخص کو سربراہی عطا فرمائے ہوتی ہے اس کو بڑا بنایا ہوتا ہے،
حدیث شریف میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ [حوالۂ بالا]
ترجمہ: تم میں سے ہر آدمی کے ذمے جو ذمہ داری لگائی گئی ہے اس بارے میں سوال ہوگا،
وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ [حوالۂ بالا]
ترجمہ: آدمی اپنے گھر میں سب سے زیادہ بڑا اور مسئول ہوتا ہے،
وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ [حوالۂ بالا]
ترجمہ: اور اس سے اس کے رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے جو ابتدائی احکام عطاء فرمائے اس میں حکم تھا
ترجمہ : کہ آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجیئے
یہ تمام دلائل بیان کے کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ گھر (خاندان) میں جتنے بھی بڑے، چھوٹے، لڑکے لڑکیاں ہوں ان سب کے تمام جیسے دوسرے اعمال پر نظر رکھتے ہین اس طرح ہمیں انکی نمازوں میں بھی نظر رکھنی چاہیے آیا وہ رہے ہیں یا نہیں، اور ان میں سے جو مرد ہیں ان کو مسجد میں جانے کی ترغیب دینا یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے...
(دعا)....
حضرت والد صاحب کے رفع درجات ے لیے دعا کریں، اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے...
حضرت مولانا محمد انور شاہ مدظلہ
ؒصاحبزادہ مفتی محمد زرولی خان صاحب
#MuftiZarWali #MMZarWaliKhan #MaulanaAnwarShah
No comments:
Post a Comment