بسم الله الرحمن الرحيم
ترجمہ: اور عورتوں کو اشارہ پیغام نکاح (منگنی) دینے یا اپنے دل میں ( ارادہ نکاح کو پوشید ور کھنے میں تم پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں۔
فائدہ: شرعی مجبوری سے مراد یہ ہے کہ جہاں نکاح کر لینے میں عقائد کی خرابی یا سنت کی مخالفت لازم آرہی ہو مثلا لڑکے والے خود بد عقیدہ ہوں یا ان کے ہاں بد عقیدہ لوگوں کا آنا جانا کثرت کے ساتھ پایا جاتا ہو جس سے اس لڑکی کے بد عقیدہ ہونے کا اندیشہ ہو یا لڑکے والے کے گھر کا ماحول دینداری والا نہ ہو ۔ یعنی اس کے گھر میں بدعات و رسومات موجود ہوں ، کھلم کھلا کبیرہ گناہ ہوتے ہوں ، غیر محروموں کا آنا جانا ہو اور پردے کا ماحول نہ ہو۔
ترجمہ: حضرت ابو سلمہ اور یحی بن عبد الرحمن بن حاطب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو ایک غمگسار رفیقہ حیات کی ضرورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس جگہ پیغام دینے کا خیال ہے ؟ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ کسی کنواری سے نکاح فرمانا پسند کریں تو آپ کے نزدیک تمام مخلوق میں جو سب سے زیادہ محبوب ہے ابو بکر ، اس کی بیٹی عائشہ سے موجود ہے ان سے نکاح فرمالیں اور اگر کسی بیوہ سے نکاح فرمانا چاہیں تو سودہ بنت زمعہ موجود ہے جو آپ پر ایمان بھی لا چکی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں جگہ پیغام دے دیں۔(ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام نکاح لے کر گئیں ، جو انہوں نے بصد سعادت قبول کیا اور اس کے بعد سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام نکاح لے کر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر بھی گئیں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ محترمہ سیدہ ام رومان رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے پیغام نکاح دیا اور فرمایا ام رومان اللہ تعالی نے آپ کے گھرانے میں بہت خیر و برکت رکھی ہے، سیدہ ام رومان رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا انتظار کر لینا چاہیے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہیں سارا معاملہ بتایا گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو میرے بھائی ہیں اس نسبت سے تو میری بیٹی عائشہ ان کی بھتیجی ہوئی۔ بھتیجی سے نکاح کیسے ہو سکتا ہے؟ حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرے دینی بھائی ہیں لہذا نکاح جائز ہے۔ سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا واپس تشریف لائیں اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی اطلاع کی۔ صدیقی گھرانے نے اس سعادت پر دل و جان سے لبیک کہا۔
فائدہ: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکی والے بھی لڑکے والوں کو پیغام نکاح دے سکتے ہیں یہ کوئی عار کی بات نہیں۔
فائدہ: ہم نے نمونے کے طور پر چند مبارک مخنیوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج مطہرات ، بنات ، اصحاب اور آل رضی اللہ عنہم اجمعین سب کے سب کی شادیاں سادگی اور بے تکلفی کا مظہر تھیں۔
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے ۔ یعنی اگر کسی لڑکے کی کسی لڑکی کے ہاں منگنی ہو چکی ہے تو اب یہ ان سے منگنی نہ کرے۔
:منگنی کے موقع پر انگو ٹھی کا تبادلہ
آج کل منگنی کے موقع پر ایک دوسرے کو انگوٹھیاں پہنائی جاتی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپس میں ہدیہ دینے اور لینے سے محبت پیدا ہوتی ہے لیکن یہ اب ہدیہ کے بجاۓ رسم کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ جس میں کئی گناہ پاۓ
جاتے ہیں۔
❶: منگیتر ایک دوسرے کو پہناتے ہیں جو کہ شرعا غیر محرم ہیں اور ایک دوسرے کو چھو بھی نہیں سکتے ۔
❷ : بعض لوگ منگنی کی انگوٹھی کو متبرک سمجھتے ہیں۔
❸: بعض لوگ انگوٹھیوں پر لڑکے اور لڑکی کا نام لکھوا لیتے ہیں اور اس کو باہمی محبت پر اثر اند از مانتے ہیں۔
❹: مردوں کو بھی سونے کی انگوٹھی پہنا دی جاتی ہے جس کا استعمال مرد پر حرام ہے۔
❺: بعض لوگوں کا جہالت کی وجہ سے یہ اعتقاد ہے کہ بغیر انگو ٹھی کے منگنی کو درست اور پائیدار نہیں ہوتی۔
:منگنی کے موقع پر پھولوں کی مالا ڈالنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو گلے میں پھولوں کی مالا ڈالتے ہیں۔
:منگنی پر فضول خرچی
منگنی کی حیثیت محض وعدۂ نکاح ہے اس میں فضول خرچی کرتے ہوئے مہمانوں کو دور دور سے بلاناء مستقل اور مہنگی تقریبات کرنا، قرض اٹھا کر اسے پورا کر نا وغیرہ ساری ایسی باتیں ہیں جس کی شریعت اسلامیہ میں ممانعت ہے ۔
:منگیتر اجنبی ہے
جب تک نکاح نہ ہو جائے اس وقت تک منگیتر آپس میں اجنبی رہتے ہیں۔ ان کے لیے شرعاً وہی احکام ہوتے ہیں جو اجنبیوں کےلیے ہوتے ہیں۔
:منگیتر سے پردہ
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑ کا اور لڑ کی بغیر پروہ کے آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب ان کے لیے پردے والا حکم باقی نہیں ہے ۔ یہ بہت بڑی غلطی اور جہالت والی بات ہے۔
:منگیتر کے ساتھ گھومنا پھرنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑکا اور لڑ کی اکٹھے گھومنے پھرنے جاتے ہیں ، اکٹھے سفر کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب ہمارے لیے ان کاموں کی شرعی طور پر گنجائش موجود ہے حالانکہ یہ بات کسی طور پر بھی درست نہیں بلکہ بہت بڑا گناہ ہے ۔ منگنی کے باوجود بھی شرعی طور پر لڑکا اور لڑکی آپس میں اجنبی ہی رہتے ہیں۔
:منگیتر سے بلاضرورت باتیں کرنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی آپس میں بلاضر ورت بات چیت ، گپ شپ، میسجز ، موبائل کال اور ایک دوسرے کو ویڈیو کال کرتے ہیں ۔ ان کا آپس میں اس طرح بلاضرورت شدیدہ انتگو کر ناشر عاحرام ہے اور بہت سارے اخلاقی جرائم کا پیش خیمہ ہے۔
:منگیتر کے ہاں رہنا
ہمارے معاشرے میں بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے عنوان سے منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی اکٹھے رہتے ہیں ۔ ان کا اس طرح اکٹھے رہنا ایسے ہی گناہ ہے جیسے دو غیر محرموں اور اجنبیوں کا اکٹھے رہنا گناہ ہے ۔ محض منگنی سے لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے لیے شرعا محرم نہیں بنتے ۔ اس لیے وہی حدود قیود ہوں گے جو اجنبیوں کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ افسوس کہ اس معاملے میں غفلت یالا علمی کی وجہ سے لڑکا اور لڑکی آپس میں جنسی تعلق قائم کر لیتے ہیں جو کہ سراسر خالص زنا ہے۔
:منگنی کے بعد نکاح میں جلدی کریں
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :إذا خطب إليكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه إلا تفعلوا لكن فنتة في الأرض وفساد عريض
(جامع الترمذی، رقم الحدیث:1084)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آپ کے پاس کوئی شخص ( تمہاری بچیوں کے لیے )
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب مدظلہم العالیہ
No comments:
Post a Comment